حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امروہا/کربلا کے درد انگیز واقعات پر مبنی پینٹنگز امروہا کے عزاخانہ اکبر علی میں آویزاں ہیں۔ دس پینٹگنز کا یہ کلکشن تیار کیا ہے معروف شاعر اور مصور وسیم امروہوی نے۔ محلہ دانش مندان کے عزاخانے اکبر علی میں اس پروجیکٹ کی باقاعدہ اجرائی مجلس عزا کے بعد عمل میں آئی جس میں وسیم امروہوی نے عباس علمدار کے سلسلے میں اپنا تصنیف کردہ مرثیہ پیش کیا۔ اس موقع پر شہر کی ممتاز شخصیات موجود تھیں۔
کربلا کے واقعات کو پیش کرنے والی ہر پینٹنگ کی شہ سرخی کسی مرثیہ کا ایک مصرع ہے۔ پینٹنگز کی خاص بات یہ ہیکہ ایک مصرعے کی مدد سے پوری پینٹنگ کا مرکزی خیال ابھر کر دیکھنے والے کے ذہن میں مرتب ہوجاتا ہے۔ حسین جب کے چلے بعد دو پہر رن کو اس مصرعہ کے تحت پینٹنگ میں امام حسین کی میدان جنگ کی جانب رخصت کے منظر کو پیش کیا گیا ہے۔ شبیر سے جب رن میں جدا ہوگئے اکبر کے زیر عنوان پینٹنگ میں وہ منظر پیش کیا گیا ہے کہ جب ہم شکل پیغمبر علی اکبر اپنے باپ سے رخصت ہو کر مقتل کی جانب جارہے ہیں۔ وسیم امروہوی کی پینٹنگز نے جن مصرعوں کو عنوان بنا کر مختلف واقعات کو کینوس پر اتار ا ہے وہ ہیں۔ اصغر تمارے خوں کا ٹھکانہ کہیں نہیں۔ ہے شور کہ زینب کے پسر جاتے ہیں رن میں۔ جب خیمہ حسین سے نکلا حسن کا لال۔ نام عباس ہے جسکا وہ دلیر آتا ہے۔ جان زہرا کو نہیں فرض خدا کی مہلت۔ ہاتھ باندھے ہوئے حر شاہ کے قدموں پہ گرا۔
جس گھڑی آگئی اس دشت میں عاشور کی شب اور جب چلے یثرب سے سبط مصطفیٰ سوئے عراق۔
مزید پڑھیں: کربلا کی کہانی تصویروں کی زبانی
وسیم امروہوی کا منصوبہ کربلائی مصوری کے سلسلے کو مزید آگے بڑھانے کا ہے۔پینٹنگز کو دیکھنے کے لئے بڑی تعداد میں لوگ آرہے ہیں اور پسندیدگی کا اظہار کررہے ہیں۔ منتظمین نے بلا تفریق مذہب و ملت لوگوں سے اپیل کی ہیکہ وہ کربلا کے واقعات پر مبنی ان پینٹنگز کا دیدار کریں اور اپنے تاثرات ظاہر کریں۔زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نے پینٹنگز کے ذریعے کربلا کے غم و الم سے لبریز واقعات کو پیش کرنے کی کاوش کو سراہا۔